Business
Cheniot: Where no unemployed
Cheniot
Chennai's annual income has reached $ 10 million due to exportsThe city of Chennai, situated on the banks of the river Chenab, has always been famous for woodwork. The pilgrims are excluded, doors of buildings and windows or furniture, the hometowns of the house have always conveyed their iron.Over time, the reputation for the work of cheniot
wood has spread abroad and abroad.In Chennai, furniture traders and furniture makers say that the good situation is now that it is never before. Sheikh Anees Javed, owner of the furniture showroom in Chennai, says Chennai's annual income has reached $ 10 million due to exports.He said that it could be more than that, but people here are so busy making demands from the internal country that they are not aware of the outside.
Cheniot
There are six thousand feet of wood daily used in CheniotReferring to the reason for exports of exports, he said that easy
access to the city due to participation in international exhibitions and
automotives of local merchants is the main reasons for this increase.Sheikh Anees said he had made the first show room in the city and now the trend has increased in the city. She said that a city where no unemployed. He said three to four thousand units are working in the city.Zeb Sial, who runs a small workshop, said that Cheniot has used 6,000
feet of fabrics daily, but it was never used so much wood in the whole
month.Zeb flu said that if average of ten workers work in each unit, more than 50,000 people earn money from woodwork.
Chennai is a city in which no unemployed.Zeb flu said that the cost of making a sofa in twelve thousand is worth a million rupees. He also mentioned the fast growing business. He said that whenever the military government comes, furniture demand increases.Another
Cheniot pat's suporter said that in the city of this four million people,
about one-quarter people are associated with some kind of woodwork.
کاروبار چنیوٹ: جہاں کوئی بیروزگار نہیں
چنیوٹ
برآمدات کی وجہ سے چنیوٹ کی سالانہ آمدن دس ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے
دریائے چناب کے کنارے واقع چنیوٹ کا شہر ہمیشہ سے لکڑی کے کام کی وجہ سے مشہور رہا ہے۔ محّرم میں نکالے جانے والے تعزیے ہوں، عمارات کے دروازے اور کھڑکیاں یا فرنیچر، یہاں کے ہنرمندوں نے ہمیشہ اپنا لوہا منوایا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چنیوٹ کے لکڑی کے کام کی شہرت اندرون ملک اور بیرون ملک پھیل چکی ہے۔
چنیوٹ میں فرنیچر کے تاجر اور فرنیچر بنانے والے کہتے ہیں کہ جتنی اچھی صورتحال اب ہے شاید اس سے پہلے کبھی نہ رہی ہو۔ چنیوٹ میں فرنیچر کے ایک شو روم کے مالک شیخ انیس جاوید کا کہنا ہے کہ برآمدات کی وجہ سے چنیوٹ کی سالانہ آمدن دس ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے لیکن یہاں لوگ اندرون ملک سے مانگ پوری کرنے میں اتنے مصروف ہیں کہ انہیں باہر کا دھیان ہی نہیں۔
چنیوٹ
چنیوٹ میں روزانہ چھ ہزار فٹ لکڑی استعمال ہوتی ہے
ایکسپورٹ میں اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقامی تاجروں کی بین الاقوامی نمائشوں میں شرکت اور موٹروے کی وجہ سے شہر تک آسان رسائی اس اضافے کی بنیادی وجوہات ہیں۔
شیخ انیس نے بتایا کہ انہوں نے شہر میں پہلا شو روم بنایا تھا اور اب شہر میں یہ رجحان بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چنیوٹ ایک ایسا شہر جس میں کوئی بیروزگار نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں تین سے چار ہزار یونٹ کام کر رہے ہیں۔
ایک چھوٹی ورکشاپ چلانے والے زیب سیال نے بتایا کہ چنیوٹ میں روزانہ چھ ہزار فٹ لکڑی استعمال ہوتی ہے جبکہ کبھی پورے مہینے میں اتنی لکڑی استعمال نہیں ہوتی تھی۔
زیب سیال نے بتایا کہ اگر ہر یونٹ میں اوسطاً دس مزدور کام کرتے ہیں تو شہر میں پچاس ہزار کے لگ بھگ افراد لکڑی کے کام سے روزی کماتے ہیں۔
چنیوٹ ایک ایسا شہر ہے جس میں کوئی بیروزگار نہیں۔
زیب سیال کا کہنا تھا کہ جو صوفہ وہ بارہ ہزار میں بناتے اس کی قیمت کراچی پہنچنے تک ایک لاکھ ہو جاتی ہے۔ انہوں نے بھی کاروبار میں تیزی کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی فوجی حکومت آتی ہے فرنیچر کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
چنیوٹ کے ایک اورایکسپورٹر نے بتایا کہ اس چار پانچ لاکھ کی آبادی والے شہر میں تقریباً ایک چوتھائی لوگ کسی نہ کسی طرح لکڑی کے کام سے وابستہ ہیں۔